بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
میرے گھر اور منبر کا درمیانی حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ، اور میرا منبر (قیامت کے دن ) میرے حوض(کوثر) پر رہے گا۔ازواج مطہرات کے لئے مکان کا انتظام مسجد کے ساتھ ہی مشرق کے رخ پر ایک چھوٹا سا مکان حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لئے، دوسرا مکان حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے لئے تعمیر ہوا، پھر بعد میں جوں جوں دیگر ازواجِ مطہرات آتی گئیں ، ان کے مکانات تعمیر ہوتے گئے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے اہل وعیال کو مکہ سے بلوایا، ایک حجرے میں حضرت سودہ مقیم ہوئیں ، اور دوسرے میں حضرت فاطمہ (صاحب زادی) کا قیام ہوا۔(سیرت المصطفیٰ:۱/ ۴۳۰ـ۴۳۲)آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیش نگاہ بنیادی کام اور ان کے لئے اقدامات مسجد نبوی کی تعمیر کے مرحلے سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیش نظر جو بنیادی مقصدی کام تھے ان میں اہل ایمان کی تربیت اور استقامت،پورے جزیرۃ العرب میں بلکہ اس کے باہر بھی دعوتِ اسلامی کے مشن کو آگے بڑھانا، پورے خطہ میں امن وامان کا ماحول برقرار رکھنا اور مذہبی اختلافات کے باوجود باہمی اتحاد بحال رکھنا وغیرہ نمایاں ہیں ۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے قیام مدینہ کے بالکل ابتدائی مرحلے میں دو اہم اور دور رس حکمتوں پر مبنی اقدامات فرمائے۔میثاق مدینہ پہلا اقدام ان معاہدات کا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ منورہ میں مقیم یہودیوں ، غیرمسلموں اور اہل ایمان کے درمیان کرائے، جنہیں ’’میثاقِ مدینہ‘‘ کے نام سے موسوم کیا