بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
شہداء کی تدفین: دل دوز نظارہ اس کے بعد شہداء احد کی لاشوں کو اکٹھا کرنے اور تدفین کا مرحلہ تھا، یہ بہت صبر آزما مرحلہ تھا، دشمنوں نے شہداء حق کی لاشوں کے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالے تھے۔ غور فرمائیے! کہ مسلمانوں نے کبھی بھی دشمنوں کی لاشوں کی یہ توہین نہیں کی ہے، بدر کی مثال سامنے ہے، خود احد میں آغاز میں یہ منظر موجود ہے، یہ بدترین حرکت اللہ کے دشمنوں نے کی، اور تقریباً تمام شہداء کی لاشوں کے مثلے کرڈالے۔ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے غلاموں کے لاشے ہیں ، غور کیجئے کہ کیا منظر رہا ہوگا؟ دل کی کیا کیفیت رہی ہوگی؟ یہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی مثلہ شدہ لاش ہے، جسے دیکھ کر آقا صلی اللہ علیہ و سلم اپنے آنسو نہیں روک سکے ہیں ،حضر ت عبد اللہ بن مسعودؓکا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم حضرت حمزہؓ پر جس طرح روئے، اس سے بڑھ کر روتے ہوئے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کبھی نہیں دیکھا، آواز بلند ہوگئی، یہ بڑا دل دوز منظر تھا۔ (مختصر السیرۃ:۲۵۵) یہ عاشق رسول مصعب بن عمیر کی لاش ہے، ہاتھ کٹے ہوئے ہیں ، پیٹ پھٹا ہوا ہے، چہرہ خاک وخون میں غلطاں ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم آب دیدہ ہوجاتے ہیں ، سورۂ احزاب کی آیت پڑھتے ہیں : مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیْلاً۔( الاحزاب/ ۲۳) انہیں ایمان والوں میں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا ، اسے سچا کردکھایا، پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا نذرانہ پور اکردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں ، اور انہوں نے اپنے ارادوں میں ذرا سی بھی تبدیلی نہیں کی۔ (سیر الصحابۃ:۲/۳۸۱)