بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
وَ یَقُولُوا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ، وَکَذَّبُوا وَ اتَّبَعُوا أَہْوَائَ ہُمْ وَ کُلُّ أَمْرٍ مُسْتَقِرٌّ۔(القمر/۱-۳) قیامت قریب آلگی ہے ، اور چاند پھٹ گیا ہے ،اور ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منھ موڑ لیتے ہیں ،اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک چلتا ہوا جادو ہے ،انہوں نے حق کو جھٹلایا اور اپنی خواہشات کے پیچھے چل نکلے ، اور ہر کام کو آخر کسی ٹھکانے پر ٹک کر رہنا ہے ۔کسریٰ کی قیصر پر فتح اور ناموافق ماحول میں قرآنی پیش گوئی یہی وہ سال تھا جس میں کسریٰ کی طاقتوں نے قیصر روم کو سالہا سال سے چلی آرہی مسلسل معرکہ آرائیوں اور رومیوں کی مسلسل ہزیمتوں کے بعد آخری فیصلہ کن شکست دی، ایرانی مجوسیوں کی فتح اور رومی اہل کتاب کی شکست پر مشرکین نے بڑی خوشیاں منائیں اور فطری طور پر مسلمانوں کو رنج ہوا، حالات ایسے تھے کہ رومیوں کے پھر سے ابھرنے کے امکانات ہی ختم ہوچکے تھے، مگر قرآن نے ان ناموافق حالات میں پیشین گوئی کی: المّ۔ غُلِبَتِ الرُّومُ۔ فِی اَدْنَی الْاَرْضِ، وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ، فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ، لِلّٰہِ الأَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ، وَیَوْمَئِذٍ یَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ، بِنَصْرِ اللّٰہِ، یَنْصُرُ مَنْ یَشَائُ، وَہُوَالْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ، وَعْدَ اللّٰہِ، لاَ یُخْلِفُ اللّٰہُ وَعْدَہُ، وَلَکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۔( الروم/۱-۶) الم: رومی لوگ قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے ہیں ، اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیں گے، چند ہی سالوں میں ! سارا اختیا ر اللہ ہی کا ہے ،پہلے بھی اور بعد میں بھی ،اور اس دن ایمان