بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ایک دیہاتی کا ایمان افروز واقعہ معرکہ خیبر کے ایمان افروز حالات میں یہ بھی آتا ہے کہ ایک دیہاتی اسی دوران حلقہ بگوش اسلام ہوتا ہے، پہلے قلعے کی فتح کے بعد مالِ غنیمت میں اس کو بھی حصہ دیا جاتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے کہ میں اس لالچ میں اسلام نہیں لایا تھا، پھر وہ اپنے حلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میری تمنا تو یہ ہے کہ میرے یہاں دشمن کا تیر لگے اور میں شہید ہوکر جنت میں پہنچ جاؤں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ اگر تمہاری نیت صحیح ہے تو اللہ ایسا ہی کرے گا، دوبارہ معرکہ شروع ہوتا ہے، تو اللہ نے اس کی آرزو پوری کردی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اس کا لاشہ آتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ اس نے اپنا وعدہ سچ کردکھایا، پھر اپنا جبہ مبارک کفن کے لئے دیتے ہیں ، نماز جنازہ پڑھتے ہیں ، اور دست دعا بلند کرکے فرماتے ہیں کہ اے اللہ! تیرا یہ بندہ تیری راہ میں ہجرت کے لئے نکلا، تیری راہ میں شہید ہوا، میں اس کی گواہی دیتا ہوں ۔ (زاد المعاد :۱/۳۹۴) اس دیہاتی کی خوش نصیبی کا کیا عالم ہے کہ سرکار دو عالم انے بارگاہِ الٰہی میں دست دعا دراز کرکے اس کے اخلاص کی گواہی دی ہے۔فتح خیبر کی برکت خیبر کی فتح معاشی نقطہ نظر سے بھی بہت دور رس نتائج کی حامل ہے، اس کے بعد طاقت کا پلڑا مسلمانوں کے حق میں جھک گیا اور عرب کی سیاست میں سب سے بڑی طاقت مسلمانوں کو حاصل ہوگئی۔لیلۃ التعریس اسی سفر سے واپسی میں رات بھر چلتے رہنے کے بعد اخیر شب ایک مقام پر قیام ہوا،