بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کیا، نہ وعدہ خلافی کی، یہ بھی روایت ہے کہ کسی کے وعدے پر تین دن تک اسی جگہ انتظار کرتے رہے، مگر وعدہ خلافی گوارا نہیں کی۔ (ابوداؤد شریف)حضرت زید اور اخلاق نبوی حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ قبیلہ کلب سے تعلق رکھتے تھے، ان کی ماں سعدیٰ قبیلہ بنی معن کی تھیں ، یہ اپنے نانہال میں ماں کے ساتھ تھے، ۸؍سال کی عمر تھی، ڈاکوؤں نے حملہ کردیا، ان کو پکڑ لے گئے، اور عکاظ میں بیچ دیا، حضرت خدیجہ کے بھتیجے حکیم بن حزام نے انہیں خریدا، اور مکہ لاکر پھوپھی کو نذر کردیا، شادی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت خدیجہ سے انہیں مانگ لیا، اس وقت زید کی عمر ۱۵؍سال تھی، کچھ مدت کے بعد زید کے والد پتہ لگاتے لگاتے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے معاملہ زید کی مرضی پر چھوڑدیا، حضورا کے اخلاقِ کریمانہ کی برکت سے زید اپنے والد اور چچا کے ساتھ جانے کو تیار نہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاقِ کریمانہ کی وجہ سے آزادی پر غلامی کو ترجیح دی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی وقت زید کو آزاد کردیا اور اپنا متبنیٰ بنانے کا اعلان کردیا۔ یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق وکردار کی عظمتوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔چچا کا تعاون اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے مشفق ومحسن چچا ابوطالب کا ہاتھ بٹانے اور بوجھ ہلکا کرنے کے لئے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے مشورہ کیا، اور پھر حضرت عباس نے حضرت عقیل کو اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اپنی تربیت میں لے لیا، حضرت علی اس وقت پانچ سال کے بھی نہ تھے، حضرت زید اور حضرت علی دونوں کی تربیت آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی آغوش میں فرمائی۔