بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
والے تین سو سے زائد افراد کے قریش کے قافلے کا علاج کرنے کے لئے روانہ ہوا، مقام ’’عیص‘‘ کے قریب دونوں گروہ آمنے سامنے ہوئے، ابوجہل پر مسلمان مجاہدین کی عزیمت اور جذبے کا بہت رعب پڑا، علاقے کے قبائلی سردار مجدی بن عمرو جہنی نے حکمت عملی اور غیرجانب دارانہ پالیسی اپناکر جنگ کو ٹالا،اس سریہ کو ’’ سِیفُ البحر‘‘ نام دیا جاتا ہے، اس سریہ نے دشمنوں پر واضح کردیا کہ مسلمان ان کی تجارتی شاہراہوں پر کنٹرول کرسکتے ہیں ، اور ان کی اقتصادی شہِ رگ کاٹ سکتے ہیں ۔(الرحیق المختوم:۳۰۶، سیرۃالمصطفیٰ:۲/ ۴۵)غزوہ ابواء صفر ۲؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم قریش کے ایک قافلے کی سرکوبی کے لئے جہاد کے سفر پر نکلے، مقام ’’ابواء‘‘ کے قریب ’’ودّان‘‘ تک یہ سفر ہوا، قافلۂ قریش تو ہاتھ نہ آیا، مگر بنوضمرہ کے سردار سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا معاہدہ طے ہوا، یہ غزوۂ ’’ابواء‘‘ یا ’’ودّان‘‘ کہلاتا ہے، یہ پہلا غزوہ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم بہ نفس نفیس تشریف لے گئے۔(شرح المواہب: للزرقانی: ۱/۷۵، سیرت المصطفیٰ:۲/۴۷)غزوہ بواط ربیع الاول ۲؍ہجری میں امیہ بن خلف کے تجارتی قافلے پر حملے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم دوبارہ سفر پر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم مقام ’’بواط‘‘ تک گئے، قریش کے جاسوسوں نے مخبری کردی تھی، اس لئے قافلہ قابو میں نہ آسکا، یہ غزوۂ بواط کہلاتا ہے۔ (الرحیق المختوم: ۳۰۹، سیرت احمد مجتبی: ۲/۱۶۶)غزوہ ذی العُشَیرہ جمادی الاخریٰ ۲؍ہجری میں ابوسفیان کی سرکردگی میں شام جانے والے قافلے کی خبر