بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
تَحْمِلُ الْکَلَّ:دوسروں کا بوجھ اٹھانا، سماج میں جو بوجھ اٹھانے کے لائق نہیں ، اس کا بوجھ اٹھانا، جو اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرسکتا، اس کی مدد کردینا، مسلک ومذہب کے امتیاز کے بغیر دوسرے کی مدد کردینا، یہ پیغمبر علیہ السلام کے کردار کی روشن تصویر ہے۔ تَقْرِیْ الضَّیْفَ:خوش دلی کے ساتھ ،مہمانوں کو رحمت سمجھتے ہوئے انکی ضیافت ، ان کا اکرام،ان کے لئے دیدہ ودل فرش راہ کردینا پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کے کردار کا نمایاں حصہ ہے۔ تُعِیْنُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ: قدرتی آفات ومصاب میں دوسرے کا سہارا بن جانا، بے گھر کو گھر دے دینا، بے لباس کو لباس دینا، بھوکے کو کھلادینا،آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے کردار کی واضح تصویر ہے ۔ بعض روایات میں ہے کہ: إِنَّکَ لَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ وَتُؤَدِّیْ الأَمَانَۃَ۔ آپ ہمیشہ سے سچ بولتے اور امانتوں کا حق ادا کرتے آئے ہیں ۔ (فتح الباری:۱/ ۳۴) یہ ہے نبوت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے کردار کا نقشہ جو پہلی وحی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی رازدار بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے پیش کردیا۔قبل از نبوت زندگی کا پیغام: امت کے نام آئیے! اس کردار کےآئینہ میں اپنا جائزہ لیں ،حضور اکی ولادت سے لے کر نبوت تک کی چالیس سالہ زندگی کی ایک جھلک میں نے دکھائی، ہمیں غور کرنا ہے کہ یہ چالیس سالہ زندگی ہم کو کیا پیغام دے رہی ہے؟ یاد رکھئے! اس زندگی کا پیغام یہ ہے کہ: (۱) اجتماعیت کو ہر صورت میں باقی رکھنا ہے، وحدت کو پارہ پارہ نہیں ہونے دینا ہے۔ (۲) ہمیشہ ظالم کی مخالفت کرنی ہے اور مظلوم کی حمایت کرنی ہے۔ (۳) دوسروں کے حقوق پوری رعایت کے ساتھ ادا کرنے ہیں ۔