بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
چناں چہ ابوطالب نے بعض غلاموں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو وہیں سے مکہ بھیج دیا۔ (ترمذی: المناقب: باب ماجاء فی بدء نبوۃ النبی، سیرت ابن ہشام:۱/ ۱۸۰ الخ)جنگ فجار اور آگے بڑھئے! آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عمر پندرہ سال ہوئی، جنگ فجار پیش آئی، قریش وبنو کنانہ کی قیس کے ساتھ لڑائی ہوئی، اور قریش کو فتح نصیب ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وہ جنگ دیکھی، اور بعض روایات میں ہے کہ اپنے چچاؤں کو تیر بھی تھمایا، اس سے زائد شرکت نہیں کی، اس جنگ میں حرم کی اور محترم مہینے کی حرمت چاک کی گئی تھی، اسی لئے اسے ’’حربِ فجار‘‘ کا نام دیا گیا۔(ایضاً)حلف الفضول بیس سال کی عمر میں حلف الفضول کا قیام آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا، یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبل از نبوت زندگی کا بہت روشن باب ہے، اور عام طور پر اسے نظر انداز کردیا جاتا ہے، قبیلہ بنوزبید کا ایک فرد مکہ آتا ہے، عاص بن وائل سے کچھ کاروباری معاملہ کیا، عاص نے وعدہ خلافی کی، اس کا واجب پیسہ نہیں دیا، زبیدی پریشان مکے کے ہر در پر دستک دیتا کہ کوئی ہے جو میرا حق مجھے دلادے، جبل ابوقبیس پر چڑھ کر اس نے اپنی داستانِ مظلومیت بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا زبیر بن عبدالمطلب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سمیت چند نوجوانوں کے ساتھ اس مظلوم کی داد رسی کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں ، اور یہ معاہدہ طے ہوتا ہے کہ: لَنَکُوْنَنَّ یَدَاً وَاحِدَۃً عَلَی کُلِّ ظَالِمٍ حَتّٰی یُؤَدِّيَ حَقَّہُ۔ ہم سب مل کر ایک ہاتھ اور ایک قوت بن کر رہیں گے، ہر اس ظالم کے خلاف رہیں گے جو کسی کا حق مار لے، جب تک وہ حق ادا نہیں کردے گا اس وقت تک ہم اس کے خلاف ایک متحدہ قوت بن کر رہیں گے۔