بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آخر الزماں کے لئے متعین کردیا۔ (وفاء الوفاء: للسہمودی:۲۱۰، سیرت المصطفیٰ ۱/ ۴۰۹) اس پر سیکڑوں سال گذر گئے، مگر ابوایوب انصاری کا مکان اسی مقام پر واقع تھا، جو اس بادشاہ نے متعین کیا تھا، بالآخر وہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قیام گاہ بنا، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم اونٹنی سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان مبارک پر : رَبِّ اَنْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبَارَکاً وَاَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ۔ اے میرے رب ! مجھے ایسا اترنا نصیب کر جو برکت والا ہو، اور تو بہترین اتارنے والا ہے۔ کی دعا جاری تھی۔حضرت ابو ایوبؓ کا جذبۂ احترام حضرت ابوایوبؓ کا مکان دو منزلہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم گھر کی نچلی منزل اپنے لئے منتخب کرتے ہیں ، ابوایوب عرض کرتے ہیں کہ: ’’آقا! آپ صلی اللہ علیہ و سلم اوپر قیام فرما ہوں ، ان کا جذبۂ احترام گوارا نہیں کرتا کہ سرکار نیچے مقیم ہوں اور وہ اوپر رہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ: نہیں ، آنے جانے والوں کی سہولت یہیں ہے، میں نیچے رہتا ہوں ، تم اوپر رہو، حکم کی تعمیل میں ابوایوب اوپر منتقل ہوگئے، اسی دوران ایک رات اوپر پانی کا برتن ٹوٹ گیا، پانی بہنے لگا، پانی نیچے نہ جانے پائے، آقا کو تکلیف نہ ہونے پائے، حضرت ابوایوب نے اپنا لحاف پانی پر ڈال دیا، خود اپنی اہلیہ کے ساتھ بغیر لحاف کے رات گذار دی، ابوایوب کو اوپر رہتے ہوئے ہمیشہ بے ادبی کا احساس رہتا، کبھی یہ احساس اس درجہ غالب ہوتا کہ رات جاگ کر گذار دیتے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم اوپر منتقل ہوگئے، حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دولت کدہ سات مہینوں تک انفاسِ رسالت کی خوشبو سے معطر رہا۔ (سیرت ابن ہشام:۲/۴۹۸، طبقات ابن سعد:۱/۲۳۷)