بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بنائی، خدا کی مار ہو اس پرکہ کیسی بات بنائی،دو بارہ خدا کی مار ہو اس پر کہ کیسی بات بنائی، پھر اس نے نظر دوڑائی، پھر تیوری چڑھائی،اور منھ بنایا، پھر پیچھے کومڑا، اور غرور دکھایا، پھر کہنے لگا کہ :کچھ نہیں ، یہ تو ایک روایتی جادو ہے ، کچھ نہیں ، یہ تو ایک انسان کا کلام ہے ،عنقریب میں اس شخص(ولید) کو دوزخ میں جھونک دوں گا،اور تمہیں کیا پتہ کہ دوزخ کیا چیز ہے ؟وہ نہ کسی کو باقی رکھے گی ، اور نہ چھوڑے گی،وہ کھالوں کو جھلس دینے والی چیز ہے،اس پر انیس کارندے مقرر ہوں گے۔ ( ملاحظہ ہو: اصح السیر: عبد الرؤف دانا پوری /۷۸، سیرۃ ابن ہشام:۱/۲۷۱، فی ظلال القرآن: سید قطب: سورۃ المدثر)حضرت ضماد ازدی کا قبول اسلام حج کا موسم آگیا ہے، قافلوں پر قافلے آرہے ہیں ، ازد شنوء ہ کے ضماد بھی آئے ہیں ، یہ آسیب کے معالج اور جھاڑ پھونک میں مشہور ہیں ، کسی کے کہنے پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے، بولے: میں آسیب جھاڑتا ہوں ، بہت سوں نے شفا پائی ہے، آپ بتائیے کہ آپ کو کیا مرض ہے؟ اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ خطبہ پڑھا: اَلْحَمْدُ للّٰہِ، نَحْمَدُہ، وَنَسْتَعِیْنُہ، وَ نَسْتَغْفِرُہ، وَ نُؤْمِنُ بِہِ، وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاَتِ اَعْمَالِنَا،مَنْ یَہْدِہِ اللّٰہُ فَلاَ مُضِلََّ لَہُ، وَمَنْ یُضْلِلْہُ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ،وَ نَشْہَدُ اَنْ لاَاِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَشَرِیْکَ لَہُ،وَنَشْہَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلاَ نَا مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، ہم اس کی حمد کرتے ہیں ، ہم اس سے مدد کے طالب ہیں ، ہم اس سے مغفرت مانگتے ہیں ، ہمارا ایمان اسی پر