بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
انبیاء کی مالی میراث تقسیم نہیں ہوتی، اصل میراث علم و عمل ہے یہ بھی فرمایا کہ: میرا ترکہ ورثہ میں تقسیم نہیں ہوگا، انبیاء کی میراث تقسیم نہیں ہوتی، ان کا ترکہ صدقہ ہوتا ہے۔(بخاری:الفرائض: باب قول النبی: لانورث، ماترکنا صدقۃ) روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا اور انبیاء کا ورثہ درہم ودینار نہیں ؛ بلکہ عقیدہ وایمان، علم وتقویٰ کو قرار دیا ہے۔(مشکوۃ: العلم) امت کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہی میراث ملی ہے، اور امت کو اسی امانت کا امین بنایا گیا ہے، اور امت کو انہیں بنیادوں پر زندگی بسر کرنے کی تاکید بھی ہے۔انصارکے ساتھ حسن سلوک کی تاکید انصار مدینہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی بیماری سے بے حد غم زدہ ہیں ، ان پر گریہ طاری ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کو خبر ملتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پیار آتا ہے، مسلمانوں سے خطاب فرماتے ہیں : میں تم کو انصار کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں ، انصار میرے راز دار ہیں ، وہ میرے جسم وجان کی مانند ہیں ، انہوں نے اپنے حقوق ادا کردئے ہیں ، تم کو ان کے حقوق ادا کرنے ہیں ، ان کی کوتاہیوں کو درگذر کرنا اور ان کا خاص خیال رکھنا۔(بخاری:المناقب:باب قول النبی: اقبلوا من محسنہم الخ)اللہ کے بلاوے کوقبول کرنے کا اعلان اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہ بھی فرماتے ہیں : إِنَّ عَبْداً مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ الدُّنْیَا وَبَیْنَ مَا