بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
مشرک عورتیں اور بچے ان کی عبادت و تلاوت کا منظر دیکھنے کے لئے ٹوٹے پڑتے تھے ،اور اس کا گہرا اثر لیتے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ کے بارے میں آتا ہے کہ : کَانَ رَجُلاً بَکَّائً لاَ یَمْلِکُ عَیْنَیْہِ إِذَا قَرَأَ القُرْآنَ۔ ان پر گریہ طاری رہتا تھا، جب قرآن پڑھتے تھے تو آنکھوں پر قابو نہیں رہتا تھا۔ اس کیفیت نے ان کی عبادت و تلاوت کی تاثیر کو کئی آتشہ بنا دیاتھا، اس خاموش انقلاب سے مشرکین برافروختہ ہوگئے،ابن الدغنہ پر اصرار بڑھا، اس نے گفتگو کی، ابوبکررضی اللہ عنہ نے کہا: أَرُدُّ إِلَیْکَ جِوَارَ کَ وَأَرْضَی بِجِوَارِ اللّٰہِ۔ میں تمہاری پناہ واپس کرتا ہوں اور اللہ کی پناہ پر راضی ہوں ۔ (بخاری:المناقب: باب ہجرۃ النبی الخ)معجزہ شق القمر اسی دوران شق القمر کا معجزہ ظاہر ہوا، قمری مہینے کی چودھویں شب تھی، چاند ابھی ابھی طلوع ہوا تھا، کفار نے مطالبہ کیا تھا: سچے نبی ہو تو اس چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھاؤ، ابوجہل، عاص بن وائل جیسے بدترین کفار موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اشارہ کیا، یکایک چاند پھٹا، اس کے دو ٹکڑے الگ الگ ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگو! گواہ رہو، مگر ہٹ دھرم پھر بھی نہ مانے، اسے جادو اور نظر بندی قرار دیا۔(بخاری: التفسیر: باب وانشق القمر) قرآن نے واضح کردیا: اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ، وَإِنْ یَرَوْا آیَۃً یُعْرِضُوا