بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
قرآنی منظر کشی اللہ نے اس صورتِ حال کا بہت بلیغ اور مؤثر نقشہ کھینچا ہے: اِذْ جَآئُ وْکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ اَسْفَلَ مِنْکُمْ وَاِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوْنَا،ہُنَالِکَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا۔ (الاحزاب: ۱۰-۱۱) یاد کرو جب دشمن تم پر تمہارے اوپر سے بھی چڑھ آئے تھے ، اور تمہارے نیچے سے بھی، اور جب آنکھیں پتھراگئی تھیں ، اور کلیجے منھ کو آگئے تھے، اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کی باتیں سوچنے لگے تھے،اس موقع پر ایمان والوں کی بڑی آزمائش ہوئی، اور انہیں ایک سخت بھونچال میں ڈال کر ہلا ڈالاگیا۔حضرت سعد بن معاذؓ پر جان لیوا حملہ اور شہادت اسی دوران دشمنوں کا ایک زہر آلود تیر سردارِ اوس حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو لگا، جس نے ان کی شہ رگ کاٹ دی، ان کی حالت نازک ہوگئی، انہوں نے دعا مانگی: بار الٰہا! اگر آپ کے علم میں اب بھی قریش سے کوئی معرکہ باقی ہے تو مجھے زندہ رکھئے اور اگر آئندہ کوئی معرکہ باقی نہ ہو تو مجھے اپنے حضور بلالیجئے۔ (بخاری: المغازی: باب مرجع النبیا من الاحزاب) مسجد نبوی یا اس موقع پر بنائی گئی عارضی نماز گاہ کے صحن میں اسلام کی پہلی خاتون سرجن حضرت رُفیدہ رضی اللہ عنہا نے ان کا علاج کیا، مگر مرض بڑھتا گیا۔ (خطبات سیرت: مولانا سید سلمان حسینی ندوی/۲۴۸)