بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اِقْرَأْ پڑھئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : مَا أَنَا بِقَارِئٍ؟ میں کیا پڑھوں ؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پوری طاقت سے دبایا ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مشقت انتہا کو پہنچ گئی،پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو چھوڑا او ر فرمایا: اِقْرَأ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ،خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اِقْرَأ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ، الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَاْلَمْ یَعْلَمْ۔(العلق/۱-۵) پڑھو اپنے پروردگار کا نام لیکر جس نے سب کچھ پید صلی اللہ علیہ و سلم کیا ،اس نے انسان کو جمے ہو ئے خون سے پیدا کیاہے،پڑھو،اور تمہارا پروردگارسب سے زیادہ کرم والا ہے،جس نے قلم سے تعلیم دی،انسان کواس بات کی تعلیم دی جو وہ نہیں جانتا تھا۔ یہ نبوت کا پہلا دن تھا، یہ وحی الٰہی کے پہلے بول تھے۔پہلی وحی کا انقلابی پیغام آگے بڑھنے سے پہلے ذرا وحی کے ان ابتدائی بولوں پر بھی اور ان میں موجود پیغام کی طرف بھی توجہ فرمائیے، آپ غور فرمائیے کہ صدیوں کے بعد آسمان سے زمین کی ملاقات ہورہی ہے، وحی الٰہی کا نزول ایک لمبی مدت کے بعد ہورہا ہے، فرشتہ آخری نبی سے پہلی ملاقات میں جو بات کہہ رہا ہے، اس کا تعلق عبادت یا عقیدے سے نہیں ہے، اس کا تعلق علم ومعرفت سے ہے، یہ اشارہ کیا جارہا ہے کہ اللہ کا آخری نبی جس عہد میں مبعوث کیا جارہا ہے،