بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قوی جواب دینے لگے،پھر انہوں نے چھوڑا اور کہا کہ پڑھئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : مَا أَنَا بِقَارِئٍ؟ میں کیا پڑھوں ؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو پوری طاقت سے دبایا ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مشقت انتہا کو پہنچ گئی،پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو چھوڑا او ر فرمایا: اِقْرَأ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ،خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اِقْرَأ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ، الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَاْلَمْ یَعْلَمْ۔(العلق/۱-۵) پڑھو اپنے پروردگار کا نام لیکر جس نے سب کچھ پید صلی اللہ علیہ و سلم کیا ،اس نے انسان کو جمے ہو ئے خون سے پیدا کیاہے،پڑھو،اور تمہارا پروردگارسب سے زیادہ کرم والا ہے،جس نے قلم سے تعلیم دی،انسان کواس بات کی تعلیم دی جو وہ نہیں جانتا تھا۔(ملاحظہ ہو: بخاری: باب الوحی)پہلی وحی کے انقلابی بول یہ پہلی وحی کے بول تھے،جو واضح کررہے تھے کہ اب علم ومعرفت کا انقلاب آنے والا ہے، جس میں دل بھی بدلیں گے، دماغ بھی، شعور بھی، سراپا بھی، اندازِ فکر بھی، سیرت وکردار واطوار بھی، اور یہی ہوا، ۲۳؍برسوں میں جو انقلاب آیا اس سے زیادہ ہمہ گیر، ہمہ جہت، جامع، زندہ انقلاب چشم فلک نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ درفشانی نے تری قطروں کو دریا کردیا دل کوروشن کردیا آنکھوں کو بینا کردیا جو نہ تھے خود راہ پراوروں کے ہادی بن گئے کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کردیا