بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا پہلا سال سفر ہجرت سید کائنات محمد عربی صلی اللہ علیہ و سلم اور رفیق سفر ہجرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وارضاہ اور رہبر وخادم پر مشتمل تاریخ انسانیت کا یہ مقدس قافلہ غارِ ثور سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کے سفر پر روانہ ہوا ہے۔ چلی صحن کعبہ سے بادِ بہاری مدینے کو جاتی ہے گل کی سواری یہ یکم ربیع الاول ۱۴؍نبوی کا دن ہے، مسلمانوں کے مختلف قافلے اس سے پہلے ہی مدینہ پہنچ چکے ہیں ۔دو بنیادی کام:(۱) علم ومعرفت کی اہمیت (۲) وحدت و اجتماعیت کی اہمیت مکہ میں رہتے ہوئے ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے آئندہ مرکزِ اسلام بننے والے مدینہ کے لئے دو بنیادی کام انجام دئے تھے، اور اس طرح قیامت تک آنے والی اپنی امت کو دو پیغام دئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ اولیٰ (جو ۱۲؍نبوی کے حج کے موقع پر ہوئی تھی) کے بعد اپنے فداکار صحابی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو معلم ومدرس بناکر تعلیمی وتربیتی مشن کی تکمیل کے لئے مدینہ بھیجا تھا، نبوت کے پورے تیرھویں سال حضرت مصعب بن عمیر