بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کے ابتدائی تین سال احساس ذمہ داری اور اضطراب آپ صلی اللہ علیہ و سلم پہلی وحی کے بعد واپس لوٹ رہے ہیں ، کیفیت یہ ہے کہ ذمہ داریوں کا احساس مضطرب کئے ہوئے ہے،بخاری کی روایت میں آیا ہے: یَرْجُفُ فُؤَادُہُ، وَتَرْجُفُ بَوَادِرُہُ۔ (بخاری:کتاب الوحی) آپ کا دل کانپ رہا ہے ،اور شانے کے گوشت بھی کانپ رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم گھر آتے ہیں ،فرماتے ہیں کہ مجھے کمبل اوڑھاؤ،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کمبل اوڑھایاجاتا ہے، کچھ دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو قرارآتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم پوری داستان حضرت خدیجہ کو سناتے ہیں ۔مزاج شناس بیوی کی تسلی اور کردار نبوی کی خوبصورت عکاسی حضرت خدیجہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتی ہیں : کَلاَّ وَاللّٰہِ مَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبَدًا،اِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتُکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ،وَ تَحْمِلْ الْکَلَّ، وَ تَقِرْی الضَّیْفَ، وَتُعِیْنُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ۔( بخاری شریف:کتاب الوحی) ہر گز آپ کو اللہ رسوا ،بے یار ومددگار اور غمزدہ نہیں کرے گا، آپ تو رشتوں کو جوڑتے ہیں ،نادار کو کمائی سے لگاتے