بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
أَلاَ مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًاا فَإِنَّ مُحَمَّداً قَدْ مَاتَ، وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فَإِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لَاْ یَمُوْتُ، قَالَ اللّٰہُ تَعَالَیٰ: وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ، قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ، اَفَاِنْ مَاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی اَعْقَابِکُمْ، وَمَنْ یَنْقَلِبْ عَلَی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَضُرَّ اللّٰہَ شَیْئاً، وَسَیَجْزِیْ اللّٰہُ الشَّاکِرِیْنَ (اٰل عمران: ۱۴۴) اے لوگو: سنو ! جو محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی عبادت کرتا تھا، وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوچکی ہے ،اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا، وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے ، اسے موت نہیں آسکتی، اللہ فرماچکا ہے : محمد تو بس اللہ کے رسول ہیں ، ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ، کیا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا وہ شہید کردیئے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل ایمان سے پلٹ جاؤگے، جو ایمان سے پلٹے گا وہ ہرگز اللہ کا کوئی نقصان نہیں کرے گا،اللہ شکر گزار بندوں کو ثواب عطا فرمائے گا۔(بخاری:المناقب: مناقب ابی بکر، سیرت ابن ہشام:۴/۳۱۰) یہ آیت سنتے ہی ایسا لگتا تھا کہ صحابہ نے نے آج پہلی بار یہ آیت سنی ہے، حضرت عمرؓ چوکنا ہوجاتے ہیں ، حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ مجھ سمیت سب کو یقین آہی گیا ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم رحلت فرماچکے ہیں ، ہم آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے وجود سے محروم ہوچکے ہیں ، بس پھر میں اپنے پیروں پر کھڑا نہ رہ سکا، پیر جواب دے گئے، اور میں گرگیا۔ (القرطبی:۴/۲۲۳)خلیفہ کی نامزدگی اس کے بعد سقیفہ بنی ساعدہ میں خلیفۃ المسلمین کے تقرر کا مرحلہ سامنے آیا، مذاکرات ومباحثات کے بعد حضرت صدیق اکبرؓ کو نامزد کیا گیا، اورسب نے ان کے ہاتھ پر بیعت اطاعت کی۔ (بخاری:المناقب: مناقب ابی بکر)