بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اگر تم روگردانی کرو گے تو اللہ تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کردے گا ، پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے۔ طائف نے جہاں صدمہ دیا تھا، جنوں کے واقعہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو حوصلہ دیا۔مکہ واپسی وادیٔ نخلہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم مکہ کی طرف لوٹ رہے ہیں ، کوہ حرا کے دامن میں پہونچ کر مقیم ہیں ، حضرت زید نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مکہ والے تو آپ کو برداشت نہیں کرتے، آپ کیسے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : زید: اللہ ضرور راستہ نکالے گا، وہ یقینا اپنے دین کا مددگار اوراپنے نبی کوغلبہ عطا کرنے والا ہے۔ (شرح الزرقانی علی المواہب:۲/۱۵۷) پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بالترتیب اخنس بن شریق، سہیل بن عمرو اور مطعم بن عدی (سرداران مکہ) کے پاس پناہ خواہی کا پیغام بھیجا، اول الذکر دونوں نے عذر کرلیا، مطعم بن عدی نے مثبت جواب دیا، اور اپنے بیٹوں اور متعلقین کے جلو میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بحفاظت حرم میں داخل کرایا، پھر مطعم نے بآواز بلند اعلان کیا کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو امان دے دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مطعم کے اس حسن سلوک کو آئندہ ہمیشہ یاد رکھا اور برابر ان کاذکر خیر فرماتے رہے۔ (الرحیق المختوم/۲۰۵-۲۰۶، سیرت سرور عالم:۲/۶۳۹)حضرت طفیلؓ کا قبول حق حج قریب ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم افراد وقبائل پر محنت کررہے ہیں ، حضرت طفیل دوسی رضی اللہ عنہ انہیں حالات میں حلقہ بگوش اسلام ہوئے ہیں ، وہ مکہ پہنچے، مشرکین کے وفود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے