بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم حسان فرمائیں تو یہ شکر گذار پر احسان ہوگا، قتل کا حکم دیں تو یہ مستحق کا قتل ہوگا،فدیہ مطلوب ہے تو جتنا چاہیں نذر کردوں ۔ تیسرے دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو معاف کرکے رہا کردیا، اخلاقِ نبوت نے ثمامہ کے دل کو فتح کرڈالا، ثمامہ نخلستان میں گئے، غسل کرکے بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں آئے اور حلقہ اسلام میں داخل ہوگئے، عرض کیا : وَاللّٰہِ مَاْ کَاْنَ عَلَیْ الأَرْضِ وَجَہٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْہُکَ أَحَبَّ الْوُجُوْہِ إِلَیَّ، وَاللّٰہِ مَا کَاْنَ مِنْ دِیْنٍ اَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِیْنِکَ، فَأَصْبَحَ دِیْنُکَ أَحَبَّ الدِّیْنِ اِلَیَّ، وَاللّٰہِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ، فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلاَدِ إِلَیَّ۔ یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! آج سے پہلے آپ کے رخ مبارک، دین اسلام، اور شہر مدینہ سے بڑھ کر کوئی چیز مجھے مبغوض نہ تھی، مگر اب روئے زمین پر آپ کے رخ انور، آپ کے دین برحق، اور آپ کے اس شہر سے بڑھ کر مجھے کچھ محبوب نہیں ہے۔ (بخاری:المغازی:باب وفد بنی حنیفۃ الخ، سیرت حلبیۃ:۲/۲۹۷، مختصر السیرۃ:۲۹۲، زاد المعاد:۲/۱۱۹)غزوہ غابہ مدینہ منورہ میں کوہِ سلع کے قریب مقام غابہ کے اطراف ایک سرسبز چراگاہ تھی، جہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ۲۰؍اونٹنیا ں رکھی گئی تھیں ، حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے صاحب زادے حضرت ذر اس کے نگراں تھے، قبیلہ غطفان کا عیینہ بن حصن فزاری ۴۰؍سواروں کے ساتھ حملہ آور ہوا، اور حضرت ذر کو قتل کرکے اونٹنیاں ہانک لے گیا، یہ منظر حضرت سلمہ بن اکوع