بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا چھٹا سال سریہ محمد بن مسلمہ مسلمانوں کے خلاف فتنہ پروری میں پیش پیش اور خندق میں دشمنوں کے متحدہ محاذ کے شریک قبیلہ بنی بکر بن کلاب کی سرکوبی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ۱۰؍محرم الحرام ۶؍ہجری کو نجد کے علاقے میں حضرت محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کی قیادت میں تیس سواروں کا ایک لشکر بھیجا، یہ سریہ محمد بن مسلمہ کہلاتا ہے، مخالفین سے مڈبھیڑ ہوئی، دشمن کے ۱۰؍افراد قتل ہوئے، مسلمانوں کو فتح ملی۔ (طبقات ابن سعد:۱/۳۷۸)ثمامہ بن اثال کی اسیری اور رہائی واپسی میں مسلمانوں نے قبیلہ بنی حنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال حنفی کو گرفتار کرلیا، یہ مسیلمہ کذاب کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو قتل کرنے کے لئے نکلے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں مسجد نبوی کے ستون سے باندھنے کا حکم دے دیا، اس طرح مسجد سے قید خانہ کا کام بھی لیا جارہا تھا، اس حکم میں حکمت یہ تھی کہ ثمامہ مسلمانوں کی عبادت اور اللہ کے سامنے عاجزی کی کیفیات دیکھیں ، تین دن ثمامہ بندھے رہے، روزانہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان سے دریافت کرتے کہ ثمامہ! میرے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ ان کا یہی جواب ہوتا: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَادَمٍ،وَإِنْ کُنْتَ تُرِیْدُ الْمَالَ، فَسَلْ مِنْہُ مَاْ شِئْتَ۔