بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
مظلوموں کو تمہارے سپرد ہرگز نہیں کروں گا۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: مسند احمد:۱/۲۵۰-۲۵۱حدیث جعفر، دلائل النبوۃ: ابو نعیم:۱/۲۴۶-۲۵۰، سیرت ابن ہشام:۱/۳۳۴-۳۳۸)کلید کعبہ یہ وہ دور تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور صنادید قریش کے تعلقات بے حد کشیدہ ہوگئے تھے، انہیں بیت اللہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا داخلہ بھی گوارا نہ تھا، ہر پیر وجمعرات کو لوگوں کے لئے بیت اللہ کھولا جاتا تھا، عثمان بن طلحہ کلید بردار کعبہ اور دربان تھے، ایک دن انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دروازہ کھولنے کی فرمائش سختی سے رد کردی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’عثمان! تم دیکھوگے کہ ایک دن یہ کنجی میرے ہاتھ میں ہوگی اور میں جسے چاہوں گا دوں گا‘‘۔ عثمان نے گستاخی سے کہا تھا کہ: ’’وہ دن سارے قریش کے لئے بڑی ذلت وتباہی کا دن ہوگا‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا : نہیں ؛ بلکہ وہ قریش کی عزت کا حقیقی دن ہوگا۔ عثمان کہتے ہیں : یہ بات میرے دل میں بیٹھ گئی، اور مجھے یقین سا ہوگیا کہ ایسا ہوکر رہے گا، بالآخر رمضان ۸ھ میں مکہ فتح ہوا، کلید کعبہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ میں آئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کعبہ کو بتوں سے پاک کیا،کلید کے طالبین بہت تھے، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عثمان کو بلایا، فرمایا: اَلْیَوْمُ یَوْمُ بِرٍّ وَوَفَائٍ۔ آج نیکی ، خیر خواہی، حسن سلوک اور وفاداری کا دن ہے۔ یہ کلید لو، اسے ظالم کے سوا تم سے کوئی چھین نہ سکے گا، تمہیں وہ دن یاد ہے کہ جب میرے کہنے پرتم نے مجھے یہ کلید دینے سے منع کردیا تھا،اور میں نے یہ کہا تھا کہ ایک دن یہ کلید