بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کا آٹھواں سال حضرت صدیق اکبرؓ: ہجرت حبشہ کے لئے آغازسفر اور درمیان سے واپسی نبوت کے آٹھویں سال میں حضرت صدیق اکبرؓ پر عرصۂ حیات تنگ کردیا گیا، انہوں نے ہجرتِ حبشہ کا ارادہ کرلیا،نکل پڑے،قبیلہ قارہ کے سردار ابن الدغنہ نے آپ سے کہا : فَإِنَّ مِثْلَکَ یَا أَبَابَکْرٍلاَ یَخْرُجْ وَ لَایُخْرَجْ، فَإِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ،وَ تَحْمِلُ الْکَلَّ،وَ تَقْرِی الضَّیْفَ، وَ تُکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ، وَ تُعِیْنُ عَلَی نَوَائِبِ الْحَقِّ۔ اے ابو بکر : آپ جیسے آدمی کو مکہ سے نہ نکلنا چاہئے اور نہ نکالاجانا چاہئے،آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں ، کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، مہمان نوازی کرتے ہیں ، نادار کو کمائی سے لگاتے ہیں ، راہ حق کی مصیبتوں پر مدد کرتے ہیں ۔ یہ کہہ کر ابن الدغنہ نے آپ کو پناہ دے دی، اور اس کا اعلان کردیا، اس کے بعد حضرت ابوبکرؓ نے اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنائی ، اہتمام کے ساتھ عبادت اور تلاوت شروع کی ، اس کا اثر یہ ہوا : یَتَقَذَّفُ عَلَیْہِ نِسَائُ الْمُشْرِکِیْنَ وَاَبْنَاؤُہُمْ یَعْجَبُونَ مِنْہُ۔