بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نقش کردیا ہے ، اور اپنی روح سے ان کی مدد کی ہے، اور انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا ہے ، اوروہ اللہ سے راضی ہوگئے ہیں ، یہ اللہ کا گروہ ہے ، یاد رکھو کہ اللہ کا گروہ ہی فلاح پانے والا ہے ۔اجتماعی جنگ انفرادی معرکہ آرائیاں ختم ہوتے ہی عام جنگ شروع ہوگئی، مجاہدین نے تابڑ توڑ ایسے وار کئے کہ دشمن کی فوج منتشر ہونے لگی۔حضرت حمزہؓ کی شہادت اسی دوران حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کا الم ناک واقعہ پیش آیا ہے، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا قاتل وحشی نامی شخص ہے، وہ اپنی داستان خود بیان کرتا ہے، کہتا ہے کہ: میں جبیر بن مطعم کا غلام تھا، میرے آقا نے احد سے پہلے مجھ سے کہا تھا کہ اگر تم حمزہ کو قتل کردو تو آزاد ہو، میں احد پہنچ کر حمزہ کے تعاقب میں رہا، آڑ میں ہوکر میں نے ایک موقع پر ان کی طرف نیزہ اچھالا، وہ گرگئے، میں نے ان کا کام تمام کردیا، ان کا پیٹ کاٹ کر جگر نکالا، جگر ہندہ کو دیا، اس نے چباڈالا، نگلنا چاہا مگر نگل نہ سکی، پھر پوری لاش کا مثلہ کیا، ناک کان ہونٹ سب کاٹ کر ہندہ نے ہار بنالیا۔ شرط کے مطابق وحشی کو آزادی مل گئی۔ (سیرت ابن ہشام:۲/۷۲، بخاری: المغازی: باب قتل حمزۃ)