بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو بچایا، دوسرے دن پھر یہی منظر سامنے آیا، تیسرا دن آیا تو پھر یہی رنگ سامنے آیا، پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر وطن واپس ہوگئے۔ابوجہل کا برا ارادہ اور اللہ کی تنبیہ اسی دور میں یہ واقعہ بھی پیش آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو حرم میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھ کر ابوجہل آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف بڑھا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی گردن پر پیر رکھ دے، مگر اچانک لوگوں نے دیکھا کہ وہ پیچھے ہٹ رہا ہے اور اس پر خوف طاری ہے، پوچھا گیا :کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ میرے اور محمد کے درمیان آگ کی ایک خندق اورایک ہول ناک چیز اور کچھ پر تھے، آپ افرمایا کہ اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا کام تمام کردیتے، قرآن میں اس واقعہ کا تذکرہ اس طرح آیا ہے: أَرَأَیتَ الَّذِی یَنْہَیٰ، عَبْداً اِذَا صَلَّیٰ،أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْہُدَیٰ، اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوَیٰ، أَرَأَیْتَ اِنْ کَذَّبَ وَتَوَلَّیٰ، أَلَمْ یَعْلَمْ بِأَنَّ اللّٰہَ یَرَیٰ، کَلَّا لَئِنْ لَمْ یَنْتَہِ لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِیَۃِ، نَاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ، فَلْیَدْعُ نَادِیَہُ، سَنَدْعُ الزَّبَانِیَۃَ۔(العلق/۹-۱۸) بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ایک بندہ کومنع کرتا ہے ، جب وہ نماز پڑھتا ہے ؟بھلا بتاؤکہ اگر وہ نماز پڑھنے والا ہدایت پر ہو، یا تقویٰ کا حکم دیتا ہو،تو کیا اسے روکنا گمراہی نہیں ؟ بھلا بتاؤ کہ اگر وہ روکنے والا حق کو جھٹلاتا ہو،اور منھ موڑتا ہو،کیا اسے یہ معلوم نہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟خبر دار: اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اسے پیشانی کے بال پکڑ کے گھسیٹیں گے، اس پیشانی کے بال جو جھوٹی ہے،گنہگار ہے، اب وہ بلالے اپنی مجلس والوں کو: ہم دوزخ کے فرشتوں کو بلالیں گے۔