بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کا دسواں سال قریش کاوفد آخری بار ابوطالب کی خدمت میں اب آیئے نبوت کے دسویں سال میں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم شعب ابی طالب سے نکل چکے ہیں ، اپنے مشن میں دل وجان سے لگے ہوئے ہیں ، دشمنوں کی طرف سے رکاوٹیں جاری ہیں ، ابوطالب ۸۰؍سال سے تجاوز کرچکے ہیں ، ان کی صحت بے حد کمزور ہوچکی ہے، ان حالات میں قریش کا وفد آخری بار ان کے پاس آیا ہے، ۲۵؍صنادید قریش وفد میں شامل ہیں ، وفد نے ابوطالب سے کہا کہ آپ محمدا کو یہاں بلائیے، ان کے بارے میں ہم سے اور ہمارے بارے میں ان سے عہد لیجئے، وہ ہم سے دست کش رہیں اور ہم ان سے، وہ ہم کو ہمارے دین پر چھوڑدیں اور ہم ان کو ان کے دین پر، ابوطالب نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بلوایا، بات رکھی گئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب میں فرمایاکہ آپ لوگ یہ بتائیں کہ اگر میں ’’کَلِمَۃٌ تَقُوْلُونَہَا تَمْلِکُونَ بِہَا الْعَرَبَ وَتدِیْنُ لَکُمُ الْعَجَمُ‘‘۔ ایسا کلمہ پیش کردو ں جس کو ماننے کے بعد آپ عرب و عجم سب کے مالک بن جائیں تو آپ کی کیا رائے ہوگی؟ لوگ یہ سن کر سٹپٹاگئے، ابوجہل نے کہا کہ وہ بات کیا ہے؟ ہم ایسی دس باتیں بھی ماننے کو تیار ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’لاَ الٰہ إِلا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ‘‘ یہ سن کر وہ سب گالیاں بکتے چلے گئے،مشرکین نے بار بار عقیدہ توحید پر اور تمام