بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
رضاعی بہن حضرت شیماء کی آمد اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے بنوسعد بن بکر کی ایک خاتون ’’شیماء‘‘ گرفتار کرکے لائی گئیں ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا کہ میں آپ کی رضاعی بہن ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کوئی ثبوت ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ بچپن میں جب آپ میری والدہ حضرت حلیمہ کے ہاں تھے، کھیل میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے میری پشت پر کاٹ لیا تھا، اب بھی اس کا نشان موجود ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو واقعہ فوراً یاد آگیا، از راہِ کرم آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی چادر ان کے لئے بچھادی، حضرت حلیمہ کے بارے میں پوچھا، بتایا گیا کہ وہ فوت ہوچکی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم انہیں یاد کرکے آب دیدہ ہوگئے، پھر فرمایا کہ میرے پاس رہنا چاہو تو عزت سے رکھا جائے گا، واپس جانا چاہو تو اس کا انتظام کیا جائے گا، انہوں نے واپسی کو ترجیح دی، اور اسلام قبول کیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں ایک غلام، ایک باندی اور اونٹ بکری کے تحفے دے کر واپس کیا۔(اسد الغابۃ:۷/۱۶۶، الاصابۃ:۸/۲۰۵ الخ)تالیف قلب مالِ غنیمت کی تقسیم میں نومسلموں کی تالیف قلب اور ان کو اسلام پر جمانے کی حکمت سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مکہ کے نومسلموں کو زیادہ تر مال عطا فرمایا، عام مہاجرین وانصار کو اس مال میں کوئی خاص حصہ نہیں دیا گیا۔انصار کے بعض جوشیلے جوانوں کے جذبات اور مؤثر ترین خطاب نبوی قریش کے نومسلم سرداروں کے ساتھ اس فیاضانہ سلوک پر انصار کے کچھ جوشیلے