بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
مَنْ اَرَادَ أَنْ یَنْظُرَ اِلَیٰ رَجُلٍ نُوِّرَ قَلْبُہُ فَلْیَنْظُرْ اِلیٰ سَلْمَانَ۔ (کنز العمال:۱۱/۳۱۶) جو روشن قلب اور پاک باطن انسان دیکھنا چاہے، وہ سلمان کو دیکھ لے۔ اور کبھی ’’سَلْمَانُ الْخَیْرُ‘‘ (مجسم خیر سلمان) کا لقب عطا ہوا، اور خود انہوں نے ہمیشہ اپنے تعارف میں ’’سلمان بن اسلام بن اسلام‘‘ ہی فرمایا، رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَیٰ عَنْہُ وَاَرْضَاہُ۔(الاستیعاب:حافظ ابن عبد البر:۲/۵۶)سعادت مند خادم: حضرت انسؓ ہجرتِ مدینہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کسی سعادت مند خادم کی ضرورت تھی، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دس سالہ سوتیلے بیٹے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو پیش فرمادیا، عرض کیاکہ یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر قربان، یہ لڑکا سمجھ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت کا شرف حاصل کرے گا، مستقل دس برس حضرت انس رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے خادم خاص رہے، اس پوری مدت میں آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ انہیں کبھی ڈانٹا، نہ مارا، نہ جھڑکا، نہ یہ فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا اور ایسا کیوں نہیں کیا؟ اللہ نے ان کی خدمت کے صلہ میں انہیں نبوی دعاؤں سے سرفراز فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے لئے مال واولاد وعمر میں برکت کی دعا فرمائی، اس دعا کے طفیل میں وہ انصار میں سب سے زیادہ مال دار، کثیر العیال اور طویل عمر والے صحابی قرار پائے، چناں چہ ۱۰۳؍سال کی عمر میں ۹۳ہجری میں وفات ہوئی۔ (بخاری: الصوم: باب من زار قوماً، سیرت احمد مجتبیٰ:۲/ ۱۲۳، سیر الصحابۃ:۳/ ۱۱۶) دس سالہ طویل عرصہ میں اپنے کل وقتی خادم حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ محبت وملاطفت کا یہ سلوک پوری امت کے لئے ماتحتوں کے ساتھ خوش معاملگی، نرم گفتاری، حسن اخلاق وسلوک کا واضح سبق اور پیغام ہے، کاش امت سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اس پہلو کو اپنے