بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جھنڈا حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے بجائے ان کے صاحب زادے کو دے دیا ہے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی سفارش پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابوسفیان کو اعزاز عطا کیا ہے، اور اعلان فرمایا ہے کہ: مَنْ دَخَلَ دَارَأَبِيْ سُفْیَانَ فَہُوَ آمِنٌ۔(مسلم:الجہاد: باب فتح مکۃ) جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے اسے اما ن ہے۔ پھر یہ بھی فرمایا کہ: مَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَہُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ فَہُوَ آمِنٌ۔ جو مسجد حرام میں داخل ہوجائے اسے امان، اور جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے اسے بھی امان ہے ۔ (جوامع السیرۃ:لابن حزم:۲۴۸) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ اعلان بھی فرمایا کہ جو ہمارے راستے میں حائل ہوگا اس کا صفایا کردیا جائے گا، کچھ لوگوں نے رکاوٹ پیدا کرنی چاہی تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کو کیفر کردار تک پہنچادیا، بالآخر مکہ فتح ہوا۔بیت اللہ میں داخلہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد حرام میں داخل ہوتے ہیں ، حجر اسود کا بوسہ لے رہے ہیں ، طواف کررہے ہیں ، خانۂ کعبہ کی چابی منگواکر اندر داخل ہوئے ہیں ، کعبہ کے اندر موجود ۳۶۰؍بتوں کو گرایا اور پھینکا جارہا ہے، مشرکانہ نقش ونگار دیواروں سے مٹائے جارہے ہیں ، زمزم سے کعبہ کو غسل دیا جارہا ہے، زبانِ نبوت پر یہ الفاظ ہیں : اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ، إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا۔ اللہ سب سے بڑا ہے ،اللہ سب سے بڑا ہے ، حق غالب آگیا اور