بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
صرف بہتر ہی مال کا انتخاب کرنے سے بچنا، اور مظلوم کی بددعا سے بچنا ، کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے آخر میں یہ بھی فرمایا کہ اب شاید تم سے میری ملاقات نہ ہوسکے، اب جب تم مدینہ آؤگے تو میرے بجائے میری قبر کی زیارت کروگے، بس یہ سن کر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ زار وقطار رونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں تسلی دی اور فرمایا کہ یہ پیغام یاد رکھو: إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِيَ الْمُتَّقُوْنَ مَنْ کَانُوا وَحَیْثُ کَانُوا۔ قیامت کے روز مجھ سے سب سے زیادہ قریب متقی بندے ہوں گے، وہ چاہے جوہوں اور چاہے جہاں کے ہوں ۔ (کنز العمال:۳/۴۲)فرزند رسول حضرت ابراہیمؓ کی وفات اور سورج گرہن ۱۰؍ہجری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے تیسرے صاحب زادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، اسی دن سورج گرہن کا واقعہ پیش آیا، کچھ افراد کی زبانوں پر جاہلانہ تصورات کے مطابق یہ بات آئی تھی کہ اس واقعہ کا تعلق حضرت ابراہیم کی وفات سے ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سورج گرہن کی طویل نماز باجماعت ادا کرائی، اور اس کے بعد مؤثر خطبہ دیا، جس میں دورانِ نماز دیوارِ قبلہ پر من جانب اللہ جنت کے شوق انگیز نظارے اور جہنم کے خوف ناک مناظر دکھائے جانے کا ذکر فرمایا، اور اس جاہلانہ رسم کی اصلاح بھی فرمادی اور واضح کردیا کہ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔۔۔ بلاشبہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں ، یہ کسی کے مرنے یا پیدا