بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
غزوۂ خندق یہود کی سازش سیرتِ نبویہ کا انتہائی اہم باب غزوۂ خندق یا غزوۂ احزاب ہے، اس موقع پر خندق کھودی گئی اور دشمنوں کی تمام جماعتوں نے متحدہ محاذ بناکر حملہ کیا ، اس لئے اسے خندق و احزاب کہا جاتا ہے ،یہ اسلام کی تاریخ میں سب سے سخت غزوہ ہے ، اس کے اصل محرک یہود تھے، وہ مختلف قسطوں میں اپنے کرتوتوں کے خمیازے میں ذلیل ہوچکے تھے، انہیں اپنا مستقبل بالکل تاریک نظر آرہا تھا، اس لئے انہوں نے اسلام کے خلاف اپنی سازشوں کے جال بہت قوت اور تیزی کے ساتھ بُنے، ان کے سامنے اب یہی نشانہ تھا کہ پورا عرب متحد ہوکر اسلام کو کچل ڈالے۔ غور فرمایا جائے! زمانہ بدل گیا، نسلیں بدل گئیں اور طور طریقے بدل گئے؛ لیکن آج بھی یہود کا یہی ذہن ہے، ان کی تمام کوششوں کا محور اس وقت بھی اسلام کو مٹانا تھا، آج بھی یہی مشن ہے، وہ اس وقت بھی ناکام رہے، اللہ اب بھی ان کو ناکام ہی فرمائے گا۔دشمنوں کا متحدہ محاذ دشمنوں کے بس میں اب اس کے سوا کوئی اور صورت نہیں رہ گئی تھی کہ مختلف قبائل کا متحد محاذ (الائنس) تیار کرکے پوری قوت سے سے مدینہ پر دھاوا بول دیا جائے، مدینے کے یہودی مکمل ان کے حمایتی اور منافق اندر سے مسلمانوں کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے درپے تھے۔