بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اللہ اپنے اس انعام کا ذکر کرتا ہے: إِذْ یُغَشِّیْکُمُ النُّعَاسَ أَمَنَۃً مِنْہُ وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِنَ السَّمَائِ مَائً لِیُطَہِّرَکُمْ بِہِ وَیُذْہِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَلِیَرْبِطَ عَلَی قُلُوبِکُمْ وَیُثَبِّتَ بِہِ الأَقْدَامَ۔ (الانفال: ۱۱) یاد کرو جب تم سے گھبراہٹ دور کرنے کے لئے اللہ اپنے حکم سے تم پر غنودگی طاری کررہا تھا، اور تم پر آسمان سے پانی برسارہا تھا؛ تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں پاک کردے، تم سے شیطان کے گندے وسوسے دور کردے، تمہارے دلوں کی ڈھارس بندھائے اور تمہارے پاؤں اچھی طرح جمادے۔سالار قافلہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مناجات قافلہ سورہا ہے؛ لیکن سالارِ قافلہ ارو رہا ہے، کاروانِ جہاد محو آرام ہے، مگر میر کارواں ااپنے رب سے محو مناجات ہے، پوری شب آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب کے حضور جبین نیاز خم رکھی ہے، آنسوؤں کی سوغات پیش کی ہے، نصرتِ الٰہی کے لئے دست سوال دراز رکھا ہے، نماز فجر ہوچکی ہے، اُدھر آسمان بارش برسا رہا ہے، اِدھر کائنات کا سب سے عظیم انسان اپنی آنکھوں کے اشک برسارہا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے تضرع وابتہال، عاجزی وفروتنی کے اظہار، آہ وفریاد، گریہ وزاری دیکھ کر دیکھنے والوں کو ترس آرہا ہے اور مالک کائنات رب کو اپنے حبیب اکی اس ادا پر پیار آرہا ہے۔ محبوبِ رب العالمین پیغمبر علیہ السلام نے اپنی پندرہ سالہ محنت اور ریاضت کا کل سرمایہ میدانِ عمل میں لگادیا ہے اور شکست وفتح کے مالک کی بارگاہ میں عرض گذار ہیں : اَللّٰہُمَّ إِنْ تَہْلِکْ ہٰذِہٖ الْعِصَابَۃُ مِنْ اَہْلِ الإِسْلَامِ لَاْ