بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نے انہیں اپنے حرم میں شامل فرمایا۔ (سیرت ابن ہشام:۳/۳۵۱،البدایۃ والنہایۃ:۴/۴۱۵الخ)حضرت جعفرؓ کی آمد فتح خیبر کے بعد مہاجرین حبش کا قافلہ حضرت جعفر کی قیادت میں خیبر آپہنچا، ان کے ہمراہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی آمد پر بے انتہا مسرت محسوس کی اور یہاں تک فرمایا کہ: بخدا! میں نہیں جانتا کہ مجھے فتح خیبر کی زیادہ خوشی ہے یا جعفر کی آمد کی۔ (زاد المعاد:۲/۱۳۹، السنن الکبری:للبیہقی:۷/۱۰۱) پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سب کو مالِ غنیمت میں سے حصہ دیا۔ (فتح الباری:۷/۴۸۴)حضرت ابو ہر یرہؓ کی حاضری اسی دوران حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی حاضر ہوئے اور مشرف باسلام ہوئے، پھر آخر تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ سائے کی طرح لگے رہے، اور دنیا نے دیکھا کہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سب سے بڑے ناقل وہی بنے اور ۵۳۷۴ حدیثیں ان کی سند سے امت کو ملیں ۔ (بخاری: المغازی: باب غزوۃ خیبر، کشف الباری:۲/ کتاب الایمان)زہر خورانی کا واقعہ فتح خیبر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے چند دن خیبر میں قیام فرمایا، ایک رات یہودی ’’سلام بن مشکم‘‘ کی بیوی ’’زینب بنت حارث‘‘ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس بھنی ہوئی بکری کا ہدیہ بھیجا، یہ زہر آلود بکری تھی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پہلا لقمہ کھاتے ہی زہر محسوس کرلیا، فوراً اگل دیا، کھانے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ حضرت بشر بن براء بھی شریک تھے، انہوں نے ایک لقمہ حلق سے نیچے اتارلیا تھا، اس زہر کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رؤساء یہود کو