بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
حدیبیہ میں قیام مکہ والوں کو اس سفر کا علم ہوتا ہے، وہ آپس میں طے کرلیتے ہیں کہ ہم کسی بھی قیمت پر مسلمانوں کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے، کئی سو مشرک ہتھیار بند حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں لڑائی کے ارادہ سے راستے میں آگئے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ٹکراؤ کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے راستہ بدل دیا، آگے بڑھے تو قصویٰ اونٹنی مقام ’’حدیبیہ‘‘ پر بیٹھ گئی، اسے اٹھانے کی کوشش کی گئی، مگر وہ نہ اٹھی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کی منشاء سمجھ گئے اور فرمایا کہ یہ خود نہیں بیٹھی؛ بلکہ اسے اللہ نے روک دیا ہے، بخدا آج کفار قریش مجھ سے جس بات کا بھی سوال کریں گے اگر وہ حرام نہ ہوئی تو میں منظور کرلوں گا۔ (بخاری: الشروط: باب الشروط فی الجہاد)عروہ بن مسعود کا تاثر اور پیغام آپ صلی اللہ علیہ و سلم حدیبیہ میں مقیم ہیں ، مکہ پیغام بھیجا ہے کہ ہمارا ارادہ صرف عمرہ ہے نہ کہ لڑائی، بنو ثقیف کا سردار عروہ بن مسعود حالات کا جائزہ لینے مسلمانوں کے کیمپ میں آیا ہے، اس نے تمام مسلمانوں کو حالت احرام میں دیکھا، قربانی کے جانور بھی دیکھے اور ساتھ ہی صحابہ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے محبت وعقیدت، فداکاری واحترام کے ناقابل یقین مناظر بھی دیکھے ہیں ، اس نے آکر قریش سے کہا کہ مسلمان لڑنے نہیں آئے ہیں ، ان سے مصالحت ہی میں عافیت ہے۔ (البدایۃ والنہایۃ:۴/۵۵۳) ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا کہ اے لوگو! میں نے کسریٰ کا دربار اور اس کا جلوہ بھی دیکھا ہے، قیصر کا ایوان اور اس کی شوکت بھی دیکھی ہے، نجاشی کا دبدبہ اور رعب بھی دیکھا ہے، لیکن قسم بخدا! جیسی عزت ومحبت محمدا کے ساتھی محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے کرتے ہیں ، کوئی درباری اپنے بادشاہ کی اتنی عزت نہیں کرتا، یہ منظر کہیں اور نظر نہیں آتا، ہر مسلمان محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے اشارۂ