بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا پانچواں سال غزوہ دومۃ الجندل ربیع الاول ۵؍ہجری میں ایک اہم جنگی کاروائی سرکار دوعالم اکی قیادت میں مقام دومۃ الجندل کے علاقے میں عمل میں آئی، اس علاقے میں رومن حکومت سے متعلق عیسائیوں کا اقتدار تھا، اس کا حاکم اکیدر بن عبدالملک نامی نصرانی تھا، عربوں اور رومن حکومت کے درمیان وہ واسطے کا مقام رکھتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع ملی کہ اس علاقے کے لوگوں نے مسلمان قافلوں کو چھیڑنا شروع کردیا ہے، اور ان کا ارادہ مدینہ پر حملے کا بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اول وہلہ ہی میں ان کی سرکوبی کا ارادہ فرمایااور ایک ہزارمجاہدین کے ساتھ دومۃ الجندل پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اس غیرمتوقع آمد نے ان قبائل کے حوصلے پست کردئے، وہ منتشر ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وہاں ایک ماہ قیام فرمایا، اس سفر سے ایک تو دعوتی مہم کو فروغ ہوا، دوسری طرف سیاسی رابطے بڑھے، تیسری طرف عسکری اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا رعب غیروں پر قائم ہوا۔ (المغازی للواقدی:۱/۳۴۰، طبقات ابن سعد :۲/۶۲)غزوہ بنی المصطلق آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع ملی کہ قبیلہ بنی المصطلق کا سردار حارث بن ابی ضرار مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے بڑی فوج جمع کررہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تحقیق کرائی، رپورٹ صحیح معلوم ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کو سفر جہاد کی تیاری کا حکم دیا، سات سومسلمانوں کے ساتھ شعبان