بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ابوسفیان! یہ اقتدار نہیں ، نبوت کا معجزہ ہے۔ (ایضاً) مسلمانوں کے فوجی دستے نعروں کے ساتھ جوش وولولے کے عجیب جذبات لئے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بے مثال تواضع اور انکسار انصار کے سب سے بڑے لشکر کے قائد حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی زبان پر یہ نعرہ ہے: اَلْیَوْمُ یَوْمُ الْمَلْحَمَۃْ اَلْیَوْمُ تُسْتَحَلُّ الْکَعْبَۃْ آج خوں ریزی اور انتقام کا دن ہے، آج کعبہ میں سب کچھ جائز ہوگا۔ آخر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا قافلۂ نور گذرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے جسم پر مجاہدانہ لباس ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اونٹنی پر سوار ہیں ، زبان پر اللہ کی حمد وتقدیس ہے، سر پر کالا عمامہ ہے، شانوں پر چادر ہے، جبین مبارک عجز وتواضع سے اس درجہ جھکی ہوئی ہے کہ بار بار اونٹ کی کوہان سے لگ جاتے ہیں ۔ (مستدرک حاکم:۳/۴۷) فاتح اعظم امکہ میں فاتحانہ نہیں ،عاجزانہ ومتواضعانہ داخل ہورہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا نعرہ معلوم ہوا توآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نکیر فرمائی اور ارشاد ہوا ہے: اَلْیَوْمُ یَوْمُ الْمَرْحَمَۃْ اَلْیَوْمُ تَکْسَیٰ الْکَعْبَۃْ اَلْیَوْمُ یَوْمُ بِرٍّ وَوَفَائٍ آج رحمت کا دن ہے، آج تعظیم کعبہ کا دن ہے، آج حسن سلوک ووفاء کا دن ہے۔ (بخاری:المغازی: باب این رکز النبی الخ، سیرت ابن ہشام:۴/۴۴ الخ)