بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
یمن کا نظم ونسق یمن کے ایرانی گورنر باذان بن سامان ۶؍ہجری میں اسلام لاچکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں امارت پر باقی رکھا تھا، ۱۰؍ہجری میں ان کے انتقال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انتظامی مصالح سے یمن کو کئی حصوں میں تقسیم کرکے متعدد حکام مقرر فرمائے، ایک حصہ باذان کے بیٹے شہر بن باذان کو دیا، ایک حصے پر حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو، ایک پر حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کو، ایک پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا۔ (فتوح البلدان: للبلاذری:۱۱۴ الخ، دائرۂ معارف اسلامیہ اردو:۲۳/۳۱۳)حضرت معاذؓ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم امارت پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو بھیجے جانے کے وقت کا منظر بہت ہی دل گداز اور سیرت میں پورے طور پر ریکارڈ ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی جدائی حضرت معاذ پر بہت شاق ہے، مگر حکم کی تعمیل کے سوا چارہ بھی کوئی نہیں ، مختصر سامان لے کر حاضر ہیں ، حکم نبوی صلی اللہ علیہ و سلم پر سواری کا اونٹ لایا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر حضرت معاذ سوار ہیں ، آقا صلی اللہ علیہ و سلم پیدل چل رہے ہیں ، اسی دوران یہ مکالمہ بھی ہوا کہ: کَیْفَ تَقْضِيْ إِذَا عَرَضَ لَکَ قَضَائٌ یَا مُعَاذُ! قَالَ: أَقْضِيْ بِکِتَابِ اللّٰہِ، قَالَ: فِإِنْ لَمْ تَجِدْ فِيْ کِتَابِ اللّٰہِ، قَالَ: فَبِسُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فِي سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ، قَالَ: أَجْتَہِدُ بِرَأْیِي وَلاَ آلُوْ، فَضَرَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَدْرَہُ، وَقَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ وَفَّقَ رَسُوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ لِمَا یَرْضَی بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔