بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نبوت کا چھٹا سال قریش کی میٹنگ اور پروپیگنڈہ مہم نبوت کا چھٹا سال ہے، حبشہ سے مشرکوں کا وفد بے نیلِ مرام آیا ہے، غیظ وغضب بڑھا ہوا ہے، ’’دارالندوہ‘‘ میں مشرکین کی اہم میٹنگ ولیدبن مغیرہ کی سربراہی میں منعقد ہورہی ہے، حج کا موسم قریب ہے، سب کو یہ فکر ہے کہ حج کے لئے بیرون سے آنے والے قافلے محمدا سے متاثر نہ ہونے پائیں ، طے ہورہا ہے کہ ون پوائنٹ(یک نکاتی) پروپیگنڈہ مہم چھیڑدی جائے، ہم سب ایک رائے اورایک زبان رہیں ،رائے آئی: کاہن کہہ دیا جائے،طے ہوا: نہیں ،دوسری رائے آئی :شاعرکہہ دیا جائے،طے ہوا: نہیں ،تیسری رائے آئی: دیوانہ کہہ دیا جائے، طے ہوا: نہیں چوتھی اور اکثر حضرات کی رائے آئی:جادوگر کہہ دیا جائے،غور وفکر کے بعد طے ہوا کہ ہاں جاودگر کہہ دیاجائے، قرآن میں اس کی منظرکشی کی گئی ہے: إِنَّہُ فَکَّرَ وَقَدَّرَ، فَقُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ،ثُمَّ قُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ،ثُمَّ نَظَرَ، ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ، ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَ،فَقَالَ إِنْ ہَذَا إِلَّاسِحْرٌ یُؤْثَرُ، إِنْ ہَذَا ٰإِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ، سَأُصْلِیْہِ سَقَرَ،وَمَا أَدْرَاکَ مَاسَقَرُ، لَاتُبْقِی وَلَا تَذَرُ، لَوَّاحَۃٌ لِلْبَشَرِ،عَلَیْہَا تِسْعَۃَ عَشَرَ۔(المدثر/۱۸-۳۰) اس ( ولید بن مغیرہ) کا حال تو یہ ہے کہ اس نے سوچ کر ایک بات