بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
تبوک میں بلا عذر شریک نہ ہونے والے صحابہ کاعام مقاطعہ تبوک سے واپسی پر ایک اہم واقعہ یہ پیش آیا کہ من جانب اللہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر بغیر کسی عذر کے تبوک میں شریک نہ ہونے والے تین صحابہ کا اجتماعی مقاطعہ کیا گیا۔ حضرت کعب بن مالک، حضرت مرارہ بن ربیع اور حضرت ہلال بن امیہ، یہ تین صحابہ کسی معذوری کے بغیر بس سستی اور کوتاہی اور آج کل کے چکر کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہوسکے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی واپسی پر ان حضرات نے اپنے قصور کا اقرار کیا، حضرت کعب فرماتے ہیں کہ شیطان میرے دل میں جھوٹے بہانے ڈالتا رہا، مگر اللہ نے حفاظت کی، مجھے یقین تھا کہ میں جھوٹ بولوں گا، تو وحی کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو خبر کردی جائے گی اور میں کہیں کا نہ رہ جاؤں گا، اس لئے میں نے بلاتردد اپنے جرم کا اقرار کرلیا۔ آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم جاری کردیا کہ ان تینوں کا سوشل بائیکاٹ کردیا جائے، یہ ان مخلصین کی آزمائش تھی، ہر مسلمان آقا صلی اللہ علیہ و سلم کے اس حکم پر عمل کررہا ہے، کوئی ان سے بات کرنے کو روادار نہیں ، اپنے بیگانے ہوگئے، اسی دوران شاہ غسان نے حضرت کعب کے نام خط بھیجا کہ تم کو رسوا کیا جارہا ہے، ہم سے آملو، ہم تم کو اعزاز دیں گے، حضرت کعب نے اس کو اپنے ایمان کی خطرناک آزمائش سمجھا، اور خط کو آگ کے حوالے کردیا، چالیس دنوں کے بعد بیویوں سے بھی الگ ہونے کا حکم آیا۔ بالآخر ۵۰؍دن گذرنے کے بعد اللہ کی طرف سے وحی اتری، توبہ قبول کی گئی، بشارت سنائی گئی، حضرت کعب خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا رخِ انور چودھویں کے چاند کی طرح دمک رہا تھا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : کعب! جب سے تم پیدا ہوئے ہو اس وقت سے آج تک اس سے بہتر دن تمہاری زندگی میں نہیں آیا، حضرت کعب نے پورا مال صدقہ کرنے کی آرزو ظاہر کی، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سب نہیں ، کچھ صدقہ کرو، اور کچھ اپنے لئے رکھو، اس