بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
لئے مشعل راہ سمجھے اور فرمانِ نبوت کے مطابق ’’إِخْوَانُکُمْ خَوَلُکُمْ‘‘ اپنے خدام اور ماتحتوں کو اپنا بھائی سمجھ کر برادرانہ محبت اور نرمی کا معاملہ کرنے والی بن جائے۔ (بخاری: الایمان: باب المعاصی من امر الجاہلیۃ)بئر رومہ کا وقف ہجرتِ مدینہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ایک مسئلہ مہاجرین کے لئے میٹھے پانی کا تھا، بیررومہ وادی عقیق میں واقع ایک کنواں تھا، اس کا پانی لطیف اور شیریں تھا، کنویں کا مالک یہودی تھا، جو مسلمانوں کو پانی لینے کی اجازت نہ دیتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کو خطاب کرکے فرمایا کہ: ’’کوئی ہے جو اس کنویں کو خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کرے اور جنت میں اس سے بہتر کا مستحق ہو۔‘‘ یہ سن کر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باختلافِ روایات ۸؍ہزار یا ۲۵؍ہزار یا ۱؍لاکھ درہم میں کنواں خریدکر اسے وقف عام کردیا۔ (نشر الطیب: ۱۱۲، عثمان ذو النورین: مولانا سعیداکبرآبادی:۲۸۳، ازالۃ الخفاء :۴/۲۹۸) مسلمانوں کے لئے پانی کا انتظام سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور اسوۂ صحابہ کا بہت روشن باب ہے، احادیث میں آتا ہے: مَنْ سَقَی مُسْلِماً عَلَی ظَمَأٍ سَقَاہُ اللّٰہُ مِنَ الرَّحِیْقِ الْمَخْتُومِ۔ جو کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلاتا ہے اللہ اس کو جنت کی شراب خالص پلائے گا۔مدینۃ المنورہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خاص دعا آپ صلی اللہ علیہ و سلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے، اس وقت وہاں کی آب وہوا مرطوب تھی