بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
درود اس پر کہ جس کا نام تسکینِ دل و جاں ہے درود اس پر کہ جس کے خُلق کی تفسیر قرآں ہے درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی درود اس پر تبسم جس کا گُل کے مسکرانے میں درود اس پر کہ جس کا فیض ہے سارے زمانے میں درود اس پر بہارِ گلشنِ عالَم جسے کہئے رسولِ مجتبیٰ کہئے، محمد مصطفی کہئے درود اس پر کہ جو ماہر کی امیدوں کا ملجا ہے درود اس پر کہ جس کا دونوں عالم میں سہارا ہے اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَآلہٖ وَصَحْبِہٖ أَجْمَعِیْنَ۔غار حراء میں خلوت حضرات! آج کی مجلس کا عنوان ہے ’’سیرتِ نبویہ :نبوت سے ہجرت تک‘‘ یہ موضوع تیرہ سالہ مکی زندگی کو محیط ہے، اس گفتگو کو شروع کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنے تصورات آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے کی رہ گذر پر لے جائیے، یہ مکۃ المکرمہ کے دامن میں آباد ’’جبل النور‘‘ ہے، اس پہاڑ پر آپ نگاہ ڈالئے، اوپر ایک غار نظر آرہا ہے، یہ غار حرا ہے، یہی وہ مقدس مقام ہے جہاں کائنات کا وہ انسان خلوت نشین ہے جس کو دنیا کی امامت کے لئے منتخب کیا جانے والا ہے، جس کے سر پر آخری نبوت کا تاج رکھا جانا ہے، جس کو اللہ کی آخری کتاب اور آخری شریعت کا حامل وامین بنایا جانا ہے، وہ وقت آچکا ہے کہ