بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم بنفس نفیس شریک ہوئے اور کچھ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم شریک نہیں رہے، اسلامی اصطلاح میں وہ فوجی مہم اور جنگی پیش قدمی جس میں رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ صلی اللہ علیہ و سلم خود شریک رہے ہوں ’’غزوہ‘‘ کہلاتی ہے، اور جس مہم میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم بذاتِ خود شریک نہیں ہوئے، بلکہ اپنے صحابہ میں سے کسی کو امیر بناکر روانہ فرمایا، وہ ’’سریہ‘‘ کہلاتی ہے۔ (سیرت المصطفیٰ:۲/۴۴) مؤرخین نے عہد نبوی کے سرایا کی تعداد ۴۷؍اور غزوات کی تعداد ۲۷؍بتائی ہے، ان ۲۷؍غزوات میں ۱۸؍وہ غزوے ہیں جن میں مسلح جدوجہد نہیں ہوئی، باقی ۹ (بدر، احد، مریسیع، خندق، قریظہ، خیبر، فتح مکہ، حنین اور طائف) میں مسلح مقابلہ ہوا ہے، اور ان تمام جنگی مہمات میں مقتولین کی کل تعداد (بشمولِ مسلم وکافر) 1048ہے۔ (طبقاتِ ابن سعد ۱؍۳۰۶، مروج الذہب للمسعودی ۲؍۲۱۲)بدر سے پہلے کی فوجی مہمات کا مقصد بدر سے پہلے کی مختلف فوجی کارروائیاں مدینہ کے شمال، مغرب اور جنوب کے خطے کے قبائل سے تعلقات قائم ومستحکم کرنے، دشمنانِ مکہ کی مخالفانہ پالیسیوں کو روکنے اور ان کی عسکری طاقت کو چیلنج کرنے، ان کے تجارتی قافلوں کے راستے مخدوش کرنے، ان کی تجارتی ناکہ بندی، ان کی سرگرمی اور نقل وحرکت کا پتہ لگانے اور اسے محدود کرنے، مدینہ کی ریاست کی توسیع، مسلمانوں کے اثر ونفوذ کو بڑھانے اور دعوتی مہم کو وسیع کرنے کے مقاصد سے عمل میں آئیں ۔سریہ سِیفُ البحر چناں چہ سب سے پہلے عم رسول حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک سریہ تیس افراد (جو سب مہاجرین تھے) پر مشتمل ابوجہل کی سرکردگی میں شام سے مکہ واپس ہونے