بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اعلان کیا ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں ، اللہ مالک ہے، وہی عزت رکھے گا، حضور صلی اللہ علیہ و سلم کرم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ روٹی ابھی تیار مت کروانا، اور دیگچی پر سے ڈھکن مت ہٹانا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے، خود دیگچی کا ڈھکن ہٹاکر دم کیا، آٹے پر دم کیا، روٹی پکنی شروع ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے دست مبارک سے سالن اور روٹی صحابہ کو دیتے رہے، باری باری تمام صحابہ شکم سیر ہوگئے، کل ایک ہزار افراد تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کھایا، پھر گھر والوں نے کھایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پڑوسیوں کو بھی بھجوایا، حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ کھانا حسب سابق پورا موجود تھا، دیگچی بھری ہوئی تھی، یہ آقا صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ تھا۔ (بخاری: المغازی: باب غزوۃ الخندق،رحمۃ للعالمین:د؍عائض القرنی:۱۹۶ الخ) یہ معجزہ دیکھ کر اہل ایمان کے ایقان وایمان اور عزم وحوصلہ میں کس درجہ اضافہ ہوا ہوگا، محتاج بیان نہیں ہے۔دشمنوں کی آمد اورحیرانی مسلمان خندق کی کھدائی سے فارغ ہوئے کہ دشمنوں کا لشکر جرار آپہنچا، دشمنوں نے دیکھا کہ مدینہ منورہ کا راستہ بند ہے، وہ خندق کے اس پار مقیم ہوگئے، دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خندق میں جگہ جگہ سبھی محاذوں پر چوکیاں قائم فرمادیں ، اور ۲۴؍گھنٹے پہرے کا نظام بنادیا، خواتین اور بچوں کو حفاظتی نقطۂ نظر سے اوپر کی جانب ایک قلعے میں منتقل کردیا گیا۔ دشمن خندق اور یہ انتظام دیکھ کر حیران رہ گئے، وہ تو اس عزم سے آئے تھے کہ مدینہ کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالیں گے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت تمام مسلمانوں کو تہہ تیغ کردیں گے؛ لیکن قائد اعظم محمد عربی اکی اس جنگی تدبیر نے ان کے تمام عزائم خاک میں ملادئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ کے دفاع کے لئے اہل فارس کے طریقے خندق کو اپنایا، اس طرح یہ پیغام بھی دیا