بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ہجرت کا نواں سال غزوہ تبوک اب ہم ہجرت کے نویں سال میں ہیں ، اس سال کا سب سے اہم واقعہ غزوۂ تبوک ہے، یہ غزوہ رجب ۹؍ہجری میں پیش آیا ہے۔رومن امپائر کی تشویش اور حملے کی تیاری غزوۂ خیبر سے یہودیوں کا زور توڑا جاچکا تھا، فتح مکہ نے قریش کی کمر توڑدی تھی، غزوۂ حنین نے قریش کے بعد عربوں کی دوسری بڑی طاقت ہوازن کی ہمت توڑ ڈالی، بلکہ حنین کا غزوہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عربوں کی آخری معرکہ آرائی تھی، اس کے بعد ان کے حوصلے بالکل ٹوٹ گئے، بلکہ اللہ نے ان کے دلوں کو اسلام کے لئے کھول دیا، جزیرۃ العرب کے بیشتر علاقوں میں اسلام اپنا نفوذ قائم کرچکا تھا، اسلام کی عظمت کے پرچم ہر طرف لہرا رہے تھے، یہ صورتِ حال رومن امپائر کے لئے بے حد تشویش ناک تھی، انہیں اپنی حکومت کی چولیں ہلتی نظر آرہی تھیں ، مدینہ منورہ کے منافقین بھی قیصر روم سے خفیہ رابطے میں تھے اور اسے مدینہ منورہ پر حملے کے لئے اکسا رہے تھے، بالآخرقیصر نے مسلمانوں کے خلاف فوجیں اکٹھا کرنے کا حکم دے دیا۔ (طبقات ابن سعد:۲/۱۶۵، مجمع الزوائد:۶/۱۹۱)آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اطلاع اور تیاری آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنے وسیع مخابراتی نظام کے ذریعہ اس مہم کی اطلاع ملی، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے