بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بالآخر ایسا ہی ہوا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے ۶؍ماہ بعد ہی حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بھی وفات ہوگئی تھی۔زہد نبوی وفات سے ایک دن پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تمام غلام آزاد فرمادیئے، سارے دینار صدقہ کردیئے، اسلحہ مسلمانوں کو عطا کردیئے۔ (مسند احمد:۶/۴۹) کاشانۂ نبوت کی آخری رات ہے، اور ایسی گذری ہے کہ زرہ ایک یہودی کے پاس گروی ہے۔ (بخاری: المغازی: باب وفاۃ النبی) گھر میں چراغ کے لئے تیل نہیں ہے، پڑوسی سے تیل مانگا گیا ہے، آخری مرحلہ میں اس کردار کے ذریعہ امت کو زہد کا پیغام دیاگیا ہے، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: مَا لِیْ وَلِلدُّنْیَا، وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ: مَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْیَا إِلاَّ کَرَاکِبٍ سَاْرَ فِيْ یَوْمٍ صَائِفٍ فَاسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَۃٍ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَہَا۔ مجھے دنیا سے کیا غرض، قسم بخدا اس دنیا میں میری مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی مسافر ہو جو گرمی کے دن میں سفر کررہا ہو، وہ کچھ دیر کسی درخت کی چھاؤں میں بیٹھے پھر وہاں سے چل دے ۔ (کنز العمال:۳/۸۰، ابن ماجہ: الزہد: باب مثل الدنیا) سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دست گیری کی سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی