بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
راہِ خدا میں ان سے قتال کرو جو تم سے قتال کرتے ہیں ۔ کبھی فرمایا گیا: وَقَاتِلُوہُمْ حَتَّی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَیَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ۔ (البقرۃ: ۱۹۳) تم دشمنوں سے قتال کرو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہوجائے۔ کبھی یہ حکم دیا گیا: کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَہُوَ کُرْہٌ لَکُمْ۔ (البقرۃ: ۲۱۶) تم پر دشمنوں سے جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے، اور وہ تم پر گراں ہے۔ کبھی یہ وارد ہوا: وَقَاتِلُوا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاعْلَمُوا اَنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔ (البقرۃ: ۲۴۴) تم اللہ کے راستے میں جنگ کرو اور یقین رکھو کہ اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ یہ حکم سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ور تاریخ اسلامی کا بہت اہم موڑ ہے، اس سے قبل مکی زندگی میں صبر واعراض کی ہدایات تھیں ، قیام مکہ کے آخری دور میں مسلمانوں کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے جہاد کی اجازت طلب کئے جانے پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں صبر کی تلقین فرمائی تھی، چناں چہ ہجرت کے بعد یہ اجازت عطا کی گئی، قرآن وسنت کے مطابق اسلامی جہاد کے مقاصد میں اپنے حقوق کا تحفظ، ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچانا، فتنہ وفساد کا خاتمہ، اعلاء کلمۃ الحق وغیرہ نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔غزوات و سرایا اجازتِ جہاد کے بعد غزوۂ بدر کبریٰ سے پہلے مختلف فوجی مہمات پیش آئی ہیں ، کچھ