بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کی ایک لڑی میں پرونا تھا، پوری امت کا نظم وضبط برقرار کرنا تھا، نفس وشیطان کے بھیڑیوں اوردرندوں سے انسانیت کے گلے کو بچانا تھا، اسی لئے آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: إِنَّ الشَّیْطَانَ ذِئْبُ الإِنْسَانِ، کَذِئْبِ الْغَنَمِ، یَأْخُذُ الشَّاذَّۃَ وَالْقَاصِیَۃَ وَالنَّاحِیَۃَ، وَإِیَّاکُمْ وَالشِّعَابَ، وَعَلَیْکُمْ بِالْجَمَاعَۃِ وَالْعَامَّۃِ۔(مشکوۃ المصابیح: باب الاعتصام بالکتاب و السنۃ، بحوالہ مسند احمد) لوگو! بکریوں کے ریوڑ پر بھیڑیا حملہ آور ہوتا ہے، تو جھنڈ اور ریوڑ کے درمیان کی بکریوں کو نہیں اٹھاتا، ریوڑ سے الگ، ریوڑ سے کنارے، ریوڑ سے پیچھے، ریوڑ سے دور بکریوں کو نشانہ بناتا ہے، اس امت کو بھی شیطانی بھیڑیوں کا خطرہ ہوگا، اور ان کا نشانہ وہی فرد یا گروہ ہوگا جو امت کے اجتماعی وجود سے الگ ہوجائے گا۔اپنی وحدت کے تحفظ کا انقلابی پیغام غور فرمایا جائے کہ: سیرت کا یہ پہلو کیا پیغام دے رہاہے، بکریوں کی گلہ بانی کا واقعہ کیا سبق دے رہا ہے، اس کا پیغام ہے کہ بھائیو! اجتماعیت کو کبھی ٹوٹنے مت دینا، وحدت کو کبھی پارہ پارہ نہیں ہونے دینا، اپنے اتحاد کا کبھی سودا مت کرنا، دنیا کے سکوں کے لئے، اقتدار کے لئے، اپنی وجاہتوں کے لئے ،اپنی پیشوائی کے لئے اور اپنی عظمتوں کے لئے کبھی امت کی صف وحدت میں شگاف مت ڈالنا، ورنہ امت ہلاک ہوجائے گی، بے قیمت ہوجائے گی اور دنیا کی قومیں اس پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں گی، جیسے گدھ شکار پر اور بھوکے کھانے کی پلیٹوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں ۔نمایاں برکت پیغمبر علیہ السلام کے بچپن ذکر چل رہا ہے، مکہ میں قحط سالی ہے، لوگ پریشان ہیں ،