بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
جو پاک صاف ہونے کو پسند کرتے ہیں ، اور اللہ پاک صاف لوگوں کوپسند کرتا ہے ۔ یہ وہ بابرکت مسجد ہے جہاں سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ و سلم ہر ہفتے پابندی سے جاتے رہے۔ احادیث میں ہے: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأتِی مَسْجِدَ قُبَائٍ کُلَّ سَبْتٍ مَاشِیاً وَرَاکِباً وَیُصَلِّی فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ۔ (بخاری: کتاب الصلوۃ، باب اتیان مسجد قباء) حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم ہر سنیچر کے دن کبھی پیدل ، کبھی سوار مسجد قبا تشریف لاتے تھے اور وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے تھے۔ یہی وہ مسجد ہے جہاں پہلی بار آزاد فضا میں امام الانبیاء اکے پیچھے صحابہ نے اپنی جبین نیاز بارگاہِ رب العزت میں خم کی، اور پھر زبان نبوت سے اس مسجد میں دو رکعت کی ادائیگی کو رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ عمرہ کی سعادت کے مساوی بتایا گیا۔ (البدایہ والنہایہ ۲؍۲۲۳)مدینے جانے کا ارادہ قبا میں چند روزہ قیام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ منورہ جانے کا ارادہ فرمایا، جمعہ کا دن آیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رخت سفر باندھا، بنوعمرو بن عوف نے باادب عرض کیا: یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! ہمارے ماں باپ آپ پر قربان! آپ یہیں قیام فرمارہیں ، کیا ہم سے کوئی خطا ہوگئی ہے جو آپ تشریف لے جارہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: نہیں یہ بات نہیں ، بلکہ : اُمِرْتُ بِقَرْیَۃٍ تَأْکُلُ الْقُرَیٰ۔ مجھے (مدینہ منورہ کی) اس بستی میں جانے کا حکم اللہ کی طرف سے ہوا ہے جو تمام بستیوں پر غالب رہے گی۔(وفاء الوفاء :۲۸۸، کنز العمال:۱۲/۱۰۵)