بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کہ یہ خاتون ہے، اس مرحلے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ہدایت کے پیش نظر حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ نے ہاتھ روک لیا اور ایک عورت پر حملہ شمشیر نبوی کی عظمت کے خلاف سمجھا۔ (سیرت ابن ہشام :۲/۶۹،الاصابۃ :۴/۵۸، سیرت احمد مجتبیٰ :۲/۳۰۹)عجیب دعا اور آرزو میدانِ احد کا یہ منظر بھی قابل ذکر ہے کہ معرکہ شروع ہونے سے چند لمحے قبل حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد اللہ بن ابی جحش مل کر ایک کنارے پر گئے اور کہنے لگے کہ آؤ! بارگاہِ الٰہی میں دست دعا اٹھاکر اپنی دلی آرزو مانگ لیں ، حضرت سعد نے دعا مانگنی شروع کی، حضرت عبد اللہ نے آمین کہی، خشوع وخضوع کے عالم میں اشکوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے حضرت سعد عرض کررہے ہیں کہ: الٰہ العالمین! جنگ شباب پر آجائے تو میری مڈبھیڑ کسی ایسے کافر سے ہو جو بہت بہادر اور مشتعل ہو، آپ کی راہ میں میں دیر تک اس سے لڑتا رہوں ، یہاں تک کہ میں اس پر غالب آکر اسے جہنم رسید کردوں ۔ اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن جحش نے دست دراز کئے اور صدق دل سے گویا ہوئے، حضرت سعد نے آمین کہی، حضرت عبد اللہ نے عرض کیا کہ: اے زندگی اور موت کے مالک پروردگار! آج کے معرکہ میں میرا مقابلہ بھی کسی زور آور اور مضبوط کافر سے ہوجائے، میں اس سے بہت دیر لڑتا رہوں ، یہاں تک کہ وہ مجھے آپ کی راہ میں شہید کردے، اسی پر بس نہ ہو، وہ میری لاش کا مثلہ کرڈالے ،میرے ایک ایک عضو کو کاٹ ڈالے، پھر جب میں کل روز قیامت اسی لخت لخت حال میں آپ کے دربار میں حاضر ہوں اور آپ دریافت کریں کہ اے میرے بندے! تیرا یہ حال کیسے ہوا؟ تو