بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی عملیت ایک مستقل درس غور فرمائیے! یہ کردار نبوی کا بہت تابناک پہلو ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ نہیں کیا کہ صرف سنگ بنیاد رکھ دیں اور عافیت کدے میں جا بیٹھیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صرف بنیاد کا پتھر رکھ کر دوسروں کی محنت کا کریڈٹ اپنے دامن میں ڈالنے کا عمل نہیں کیا، نہیں ! بلکہ ازاول تا آخر پورے کام میں شریک رہے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک طرف محنت اور مزدوری کے پیشے کی عظمت اوروقار بڑھایا، اپنے اس عمل سے پیشوں کی تحقیر کا دروازہ بند کردیا، اور واضح کردیا کہ اللہ کی بارگاہ میں انسان کی برتری یا کم تری کا معیار پیشے اور مشغلے نہیں ، کردار وعمل اور خوفِ آخرت کی دولت ہے، دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مساوات کا عملی درس دیا، اور اعلیٰ وادنی کی تفریق کی لعنت ختم کرنے کا اعلان فرمادیا۔مسجد نبوی کی عظمت مسجد نبوی کو یہ تقدس عطا ہوا کہ مسجد حرام کے بعد سب سے زیادہ عظمت اسی کے حصہ میں آئی، اور زبانِ نبوت سے اعلان ہوا: صَلاۃٌ فِيْ مَسْجِدِي ہٰذَا خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ۔(متفق علیہ، بخاری: الصلوۃ: باب فضل الصلوۃ فی مسجد مکۃ و المدینۃ) میری اس مسجد میں نماز مسجد حرام کے علاوہ دیگر مساجد کی ایک ہزار نماز سے بہتر ہے ۔ مَا بَیْنَ بَیْتِي وَمِنْبَرِيْ رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ وَمِنْبَرِي عَلَی حَوْضِيْ۔ (متفق علیہ، مشکوۃ المصابیح: ابواب المساجد)